دل لگا کر ہے دل لگی کرلی،
پیدا اک خوامخواہ خوشی کرلی۔
اشک روکے رکھےتھے آنکھوں میں،
موت کے وقت مئہ کشی کرلی۔
تم کو آتے جو سامنے دیکھا،
بنِ وضو کے ہی بندگی کرلی۔
ہوتی ہے موت کی امانت جو،
نام تیرے وہ زندگی کرلی۔
تونے مرنے نہیں دیا مجھ کو،
خوابوں خوابوں میں خودکشی کرلی۔
تاج تو سر پہ تھا "قمبر پیرل"
پھر بھی محسوس اک کمی کرلی۔
**