آدیِسیَن اَدَبُ آھي اَکڙِیَن ۾
مبصر : پروفیسر آفاق صدیقی
یہ کتاب ایک ایسی لائق و فائق مصنفہ کی تحقیقی کاوشوں کا آئینہ ہے، جس نے نہ صرف ماہرِ تعلیم کی حیثیت سے نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں، بلکہ ایک ادیبہ کے طور پر پچھلے چند برسوں میں جو تحقیقی تصانیف پیش کیں ان کو سندھی زبان و ادب کے اداروں اور حلقوں میں بڑی پذیرائی حاصل ہوئی۔
زیرِ تبصرہ تصنیف کا تعلق حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائیرح کے بیتوں سے منتخب عنوانات پر مشتمل کتابوں کی موضوع دار تفصیل سے ہے۔ اسی لحاظ سے اس کتاب کا نام بھی ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ بزرگوں، صاحبِ دل صوفیوں اور انسانیت نواز بڑی شخصیتوں کے لیے ہماری آنکھوں میں ادب و احترام ہونا چاہیے۔ درحقیقت یہ شاہ لطیفرح کا فیضانِ روحانی ہے، جس کی بدولت پروفیسر پروین موسیٰ میمن نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے کہ شاہ عبداللطیفرح کے کلام سے جن کتابوں کے عنوانات ماخوذ ہیں، ان پر تحقیقی نظر ڈالی ہے اور بڑے قرینے سے سندھی زبان و ادب کی ایسی کتابوں کا اشاریہ اور مختصر احوال رقم کیا ہے، مثلاً شاعری کے موضوعات پر اسیّ (۸۰) کتابوں اور ان کے مصنفین کے نام ہیں۔ ان ناموں میں شیخ ایاز، شیخ راز، ڈاکٹر تنویر عباسی اور دیگر ممتاز شاعروں کے نام آتے ہیں۔ اسی طرح ناول، ناٹک، کہانیوں کے مجموعوں، سفرناموں، سوانح عمریوں اور متفرق موضوعات پر شائع ہونے والی ان تمام کتابوں کا اشاریہ موجود ہے، جن کے ناموں کا اصل ماخذ شاہ عبداللطیفرح کا مجموعئہ کلام یعنی "شاھ جو رسالو" ہے۔
مصنفہ کا یہ کام بڑی اہمیت کا حامل اور لائقِ تحسین ہے۔ موصوفہ سندھ یونی ورسٹی میں پی۔ایچ۔ڈی اسکالر کے طور پر تحقیق میں مصروف ہیں۔ ان کی تحقیقی تصانیف کو ڈاکٹر این۔اے۔بلوچ، ڈاکٹر غلام علی الانا، ماہتاب اکبر راشدی، حمہد سندھی اور کئی دوسرے ممتاز اسکالروں نے قابلِ قدر قرار دیا ہے۔
سائز: ۱۶/۳۶٭۲۳ ضمانت: ۱۵۲ صفحات
قیمت: ۱۵۰ رپے
ناشر: محمد موسیٰ ادبی اکیڈمی، حیدرآباد (سندھ)۔
ھمدردِ صحت، مئگزین
۲۰۰۹ع