نوحہ
بازار کا ہے منظر زینب کا یہ تھا نوحہ
سر پر نہیں ہے چادر زینب کا یہ تھا نوحہ
تطھیر کے پلی میں بلوائے عام میں ہوں
کوئی نہیں ہے ھمسر زینب کا یہ تھا نوحہ
غم کھائی جا رھاہے گھر سے کبھی نہ نکلی
پھر ائی گئی میں دردر زینب کا یہ تھا نوحہ
بیٹے بھے مارے گئے ہیں بھائی ھے مارے گئے ہیں
ھائے میرا یہ مقدر زینب کا یہ تھا نوحہ
قیدی بناکے مجھ پے کیوں ظلم اٹھا رھے ھو
میں پھلے سے ھوں مضطر زینب کا یہ تھا نوحہ
گھر لٹا کے بھیا میں شام جا رہی ہوں
وقت ودا سکندر زینب کا یہ تھا نوحہ
٭٭