غزل
کون ساہے قصور پیتے ہیں
ہم ہیں وہ رند جو شراب کے ساتھ
بادہ خانے کا نور پیتے ہیں
چشم ساقی میں جھلکتا ہے
ہم وہی تو سرور پیتے ہیں
یہ گر جرم ہے سزا دیجئے
ہم ہیں مئے کش ضرور پیتے ہیں
ممتاز ہم ہوش میں نہیں پیتے
ہوکھ نشے میں چور پیتے ہیں
***
بٽڻن کي دٻائيندي فونٽ سائيز مٽايو