آئینہ
اور بن جائینگے تصویر جو حیران ہوں گے
(مومن)
آئینہ تیرے حسن کا دل بھی ہے جگر بھی
ہے ایک ہی صورت کہ ادھر بھی ہے ادھر بھی۔
(امیر مینا)
میں انکے جلووں کا آئینہ ہوں، وہ میری حیرت کا آئینہ ہیں
جہاں یہ عالم ہو محویت کا سوال کیسا جواب کیسا۔
(اثر لکھنوی)
کیوں اڑاتا ہے کسی کی بے بسی کا تو مذاق
اپنی صورت پہلے اپنے دل کھ آئینہ میں دیکھ
(انور)
خود آئینہ تو ایک غلط سی مثال ہے
ہے آئینہ میں کچھ تو تہمارا جمال ہے۔
(عدم)
ہر چند آئینہ ہوں پر اتنا ہوں ناقبول
منہ پھیرلے وہ جس کے مجھے روبرو کرے
(درد)
درد ہم کی مثال ہے آئینہ
ایک عالم کا روشناس کیا
(ساغر)
آئینہ جب دیکھتا ہوں ہجر میں کہتا ہوں میں
آدمی کی ایسی ہوجاتی ہے صورت الحفیظ
(داغ)
آئینہ مہر کا تھا مکدر غبار سے
گردوں کو تپ چڑھی تھی زمین کے بخار سے
(انیس)
ترے خیال کی تصویر ہے تری تہذیب
ترا ضمیر ہے تیرے عمل کا آئینہ
(زہرہ اشتیاق)
مرے عشق کا مقصود خاص پوچھتے ہیں
ضرورت آن پڑی آئینہ دکھاتے ہیں
(احمد ندیم قاسمی)
دل کا آئینہ ہمارا جام جم سے کم نہیں
دیکھ لیتے ہیں اسی میں گردش دوراں کو ہم نہیں
(رسوا)
دیکھ کر تیری تصویر کو
آئینہ بن کے ہم رہ گئے
(رسوا)
بہتر دیکھائی دیں کہیں شمس و قمر سے آپ
دیکھیں جو آئینے کہ ہماری نظر سے آپ
دل کے آئینے پہ آئے نہ کبھی گرد ملال
اے مری زیست کو تاریک بنانے والے
(انور شعور)
جو حسن ازل میں دیکھا تھا تقدیر سے ہے آنکھوں میں
جو پھول چمن میں آتا ہے بنکر آئینہ آتا ہے
توڑ کر دیکھ لیا آئینہ دل تونے
تیری صورت کے سوا اور بتا کیا نکلا
(مظہر نائی)
تم نے مجھ کو دکھا کے آئینہ
اک حقیقت سے روشناس کیا
آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے
ایسا کہاں سے لائوں کہ تجھ سا کہیں جسے
(غالب)
یہ اداس اداس چہرے یہ حسین حسین بستی
تری انجمن میں شاید کوئی آئینہ نہیں ہے
(شکیل)
کتنی نادیدہ تمناوں کی حسرت لے کر
حسن پھر آئینہ بدوش ہوا جاتا ہے
جب دیکھو محو آرائش جب دیکھو احساس کا
آئینہ اک نازک شے ہے لوگوں کو سمجھائے کوں
(عشرت)