نظم
اے کہ تیرے دم سے ہے وابستہ میری کائنات
روح تو پاکیزہ تر ہے جملہ مخلوقات سے
میری محبوبہ! ہے مجھ کو عشق تیری ذات سے
قلب آلودہ نہیں جسمانیت کے رنگ پر
جی نہیں سکتا ہوں میں اس مقام ننگ پر
تیرہ دل فتنے اٹھاتے رہیں
اہل شر باتیں بناتے ہیں بناتے رہیں
قلزم ء عفت ہے تو سر چشمہ عصمت ہے تو
میری نظروں میں مثل قرآن کی آیت ہے تو
گو میں تیرے پیار لینے کا تیرے لائق نہ تھا
میں بھلا تھا یا برا تھا لیکن یقینا تیرا تھا
وا ء اے جان تمنا مجھ سے اور تو بد گمان
توُ تو تنہا تھی بھری دنیا میں میری رازدان
ممتاز تجھ سے دور رہ کر زندہ رہ سکتا نہیں
اور ہو تذلیل الفت یہ بھی سہہ سکتا نہیں۔
***