متفرق
کوئی پوچھے کہ کیا ہے تو چھپائے نہ بنے
معرکہ چالو ہے ووٹوں کی طلبگاری کا
امتحان ہے تیرے ایثار کی خود داری کا
سو پشت ہے پیشہ آبا گداگری
کچھ لیڈری ذریعہ ء عزت نہیں مجھے
پہلے دل میں درد تھا اب چاولوں کی مل میں ہے
الفرض کسٹوڈیں لیڈر بڑی مشکل میں ہے
کیا ہے مولوی گل شیر نے چیلینج بھولو کو
ادا ہو شکریہ کس طرح امریکہ تیرے گھی کا
خدا کے واسطے مجھ کو منسٹری دیدو
مرا مزاج جو لڑکپن سے لیڈرانہ ہے
ہر طرف جاری ہیں کرسی کے لئے سرگرمیاں
آگئی اپنی سیاست میں بھی گرمی جون کی
خرس کا سر، شکل بندر کی منہ خزیز کا
ایک پہلو یہ بھی انسان کی تصویر کا
یہاں پگڑی اچھلتی ہے اسے ایوان کہتے ہیں
نہ جائیں واعظ دیندار ون یونٹ اسمبلی میں
فاقہ مستی کی عید آئی ہے
ٹیب جی سیٹھ کی دہائی ہے
سن کے بولے وہ مری روداد غم
یہ تو مسلم لیگ کا اعلان ہے
ہاے یہ دور کبھی میر نے بھی دیکھا تھا
ہم بھی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
سیاست بے ضیافت جلوہ پیدا کر نہیں سکتی
ڈنر چالو رہے جس میں سیاست اس کو کہتے ہیں
زاہد کو سکھا دیجئے آداب یہ مجلس کے
پیتے ہیں شراب اول کھاتے ہیں کباب آخر
رہ گیا ہے اب ڈنر تک ساری تصویروں کا زور
قوم ہے ہوٹل سے باہر لیڈری ہوٹل میں ہے
گدھوں پہ لاد کے ہم بوجھ ذمہ داری کا
یہ کہ رہے ہیں کوئی آدمی نہیں ملا
کیا کھائیں گے جن کے دل میں یہ کانٹھ کھٹکٹے ہیں
کہیں مریضہ نہ ہوجائے کہیں ہیضہ نہ ہوجائے
اس کو بزنس کی ضرورت نہ کسی سروس کا
جس کی قیمت میں ہو قوم کا لیڈر ہونا
دامن واضع کہیں جب پارہ پارہ ہوگیا
اوڑھنی مفلر بنی برقع غرارہ ہوگیا
چمن ہوٹل میں یہ رمضان کے بیمار بھیٹے ہیں
نہیں اٹھنے کی طاقت کیا کریں لاچار بیٹھے ہیں
تم ثنا اللہ خان ہو اور میں عبدالمجید
بس مسلمانی رہی جاتی ہے اب تو نام ہے
بینک بیلنس بھی ہے بنگلہ ہے اور ہے بھوک بھی
لیڈری میں ایک بی کی کمی پاتا ہوں میں
ہمارے حال پر سرکار کتنی مہربانی ہے
نہ ایندھن ہے، چینی ہے نہ آٹا ہے نہ پانی ہے
میں بولا بادشاہ میری اک چھوٹی گل سن لو
وہ بولے چھڈو جی کیا گل سین بازار کے وچ میں
مرغیاں، کوفتے، مچھلی، بھنے تیتر انڈے،
کس کے گھر جائے گا سیلاب غذا میرے نصیب کا
سینکڑوں پلان بنا کر تجھے دونگا اے دوست
جن کے پڑھنے سے ہو بہنوں کا بھلا میرے بعد
نیا الیکشن کا کھیل ہے پیارے
دھن کی جو ریل پیل ہے پیارے
شامل کاک ٹیل ہے پیارے
یہ ترقی ہے ساری سائنس کی
یعنی فی میل، میل ہے پیارے
پہلے تو دل پہ ریڈ کرتے ہیں
اور پھر فرسٹ ایڈ کرتے ہیں
تو بھی کر پریڈ میری زہرہ جبیں
ماہ پارے پریڈ کرتے ہیں
ان دنوں بن گئے وہ حاجی
بلیک مین جو ٹریڈ کرتے ہیں
ادھر مل ادھر فیکٹری چل رہی ہے
زہے لیڈری لیڈری چل رہی ہے
غم قوم کھانے کی فرصت کہاں ہے
ڈنر، لنچ، ٹی پارٹی چل رہی ہے
ہو جس میں قوم ٹن پرسنٹ، لیڈر نائنٹی پرسنٹ
حقیقت ہے یہی قومی جماعت اس کو کہتے ہیں
کبھی کرسی پہ بٹھلایا گیا ہوں
کبھی کرسی سے اٹھوایا گیا ہوں
کہیں بنگلے میں نچوایا گیا ہوں
کہیں فوٹ پاتھ پر پایا گیا ہوں
بینک بیلنس، بیوک، بنگلہ، بیگمات
کتنی مہنگی لیڈری ہے آج کل
واہ یک طرفہ ٹریفک کا کمال
ہر سڑک تیری گلی ہے آج کل
واہ ون یونٹ اسمبلی اے مجید
میر بھی جس میں دوانہ ہوگیا
***