شاعري

ميراث

ڪتاب ”ميراث“ ڳڙهي ياسين جي نامياري سياسي، سماجي ۽ ادبي شخصيت آغا ممتاز حسين خان دراني جي شاعريءَ ۽ لکڻين ۽ سندس شخصيت تي لکيل مضمونن ۽ تاثراتن جو مجموعو آهي. هن ڪتاب جو سهيڙيندڙ آغا ممتاز جو لائق فرزند اسان جو دوست پروفيسر آغا وقار حسين دراني آهي.
Title Cover of book ميراث

نیند

یہ سوچا تھا پہنچ کر منزل مقصود پہ دم لیں گے
ہمیں نیند آگئی انور کہ جب منزل قریب آگئی

چاند مدھم ہے آسمان چپ ہے
نیند کی گود میں جہاں چپ ہے

یاس کی نیند سلانا ہی اگر تھا منظور
میری ناہید کی راتوں کو جگایا کیوں تھا

پھر نہ انتظار میں نیند آئے رات بھر
آنے کا عہد کر گئے آئے جو خواب میں

محبت نے کیا کیا پہلے تو رونا دل کا تھا
ان تو نیند سے بھی ہوگئے محروم ہم

دل کو سکون مل گیا درد کو نیند آگئی
راہ طلب میں آگیا کون سا آستاں نہ پوچھ

ان سرمگیں آنکھوں میں نیند آہی گئی آخر
تم سن چکے افسانہ میں کہہ چکا افسانہ

کتنی تسکین ہے وابستہ ترے نام کے ساتھ
نیند کاٹوں پہ آجاتی ہے آرام کے ساتھ

قصہ عہد جوانی پوچھتے ہو کیا عزیز
آگیا تھا اتفاقا نیند کا جھونکا مجھے

ترا شور صبح محشر نہ اسے جگا سکے گا
ترا ذکر کرتے کرتے جسے نیند آگئی ہو

تمہیں بھی نیند آئے گی ہم بھی سو ہی جائینگے
ابھی کچھ بیقراری ہے ستاروں تم تو سو جاو

رہا یوں بھی نامکمل غم عشق کا فسانہ
کبھی مجھ کو نیند آئی کبھی سوگیا زمانہ

موت سے زیست کا شعلہ کہاں ہے عدم
صرف احساس کو اک نیند سی آجاتی ہے

نہ سوئے رات بھر آخر نہ آنا تھا نہ نیند آئی
ادھر آکاش پر تارے ادھر ہم ہجر کے مارے

ہر آہٹ پہ سوچا ہے کہ شاید اب وہ آجائیں
اسی دھوکے میں ابتک غم کے ماروں کو نیند آگئی

جلوے بھی محو خواب، نگاہیں بھی محو خواب
دونوں کی نیند ٹوٹی ہے دل کی پکار سے

وہ روبرو ہیں آج مرے مدتوں کے بعد
کہہ دے یہ کوئی نیند سے دشمن نہ بنے آج

میں ڈر رہا تھا سوتے نہ پائیں کہیں مجھے
وعدے کی رات نیند نہ آئی تمام شب

ہوا کا رخ بدل چکے تھے بھنور کی زد سے نکل چکے تھے
کہاں امیدوں کو نیند آئی کہاں سہاروں نے ساتھ چھوڑا

اکیلا صبح تک تڑپا مریض شام تنہائی
نہ غم آئے نہ نیند آئی نہ چین آیا نہ موت آئی

شب نالہ کرتے رہے ہم کوئے یار میں
ایسا نہ ہو کہ نیند میں اسکی خلل پڑے

دوستو تم پہ بھی گذرا ہے کبھی یہ عالم
نیند آئی نہیں اور خواب نظر آتے ہیں

نیند بھی موت بن گئی ہے عدم
بے وفا رات بھر نہیں آئی

مجھ کو شکوہ ہے انہی آنکھوں سے
تم نہ آئے تو نیند کیوں آئی
***