الطاف کوٹی
(سينيئر صحافي)
سائیں لائق سندھی سے میری مراسم تب سے تھے، جب میں اس صحافت میں آیا تھا، پریس کلب میں سب سے پہلے صبح آنے والے صحافی سائیں لائق تھے، اور ان کے ہاتھ میں موجود بہت ساری اخبارات ہوتی تھیں، ان میں بہت ساری خوبیاں تھیں، جو یہان سب لوگ نہیں جانتے تھے، میں ان سے اخباروں کے بارے میں یہ پوچھتا رہتا تھا کہ آج کے اخبارات کی کنڈیشن ہے، اور ماضی میں اخبارات کیسے چلتے تھے۔ لیکں ان میں ایک بات کی خوبی زیادہ تھی کہ وہ سندھ کے سارے سیاستدانوں اور ان کے خاندانوں کہ بارے میں سب کچھ جانتے تھے، کے کس سیاستدان کے کتنے بھائی، کتنیں بھنیں ہیں اور وہ کیا کیا کرتے ہیں، میں ان سے یہ تمام چیزیں معلوم کر کے کہیں نہ کہیں خبروں میں وہ چیز ایڈ کر لیتا تھا۔
ماسٹر لائق ایک فقیر منش انسان تھے، ان سے میری بہت سارے موضوعات پر بات ہوتی تھیں، مگر وہ ہمیشہ مثبت بات کرتے تھے، منفی بات ان سے کبھی نہیں سُنی۔ میری گذارش ہے کہ ماسٹر لائق کی بہت سارے چیزیں ان کے صاحبزادوں کے پاس موجود ہونگی میری ان سے گذارش ہے کے ان چیزوں کو سنبھال کہ رکھیں، اور اس تقریب میں آنے والے سب دوستوں کا دل کی گہرایوں سے شکر گذار ہوں۔
الطاف کوٹی، صدر پریس کلب حیدرآباد
[الطاف ڪوٽي جي ڪيل تقرير سائين لائق سنڌي جي پهرين ورسي جي موقعي تي پريس ڪلب حيدرآباد ۾ 16 جنوري 2015ع]