پهريون پنو
تا روزِ جزا اشک بہاتا پِھرتا ،
امداد نَہ کرتے جو ترس کھاکے حسین۴ ،
اسلام تیرا ٹھوکریں کھاتا پِھرتا ۔
(جوش)
(ڪتاب: جوش مليح آبادي ڪي مرثيي، شاعر، جوش، ڇپائيندڙ: محفوظ بڪ ايجنسي ڪراچي. ڇاپو: پنجون، سال: 1426 هجري، ص: 44)
نہ تو لشکر سے، نہ تو تلوار سے ڈر لگتا تھا،
نہ کسی منزل دُشوار سے، ڈر لگتا تھا،
کربلا اِس لیئے آیا نہیں مَکار یزید،
بات یہ تھی کہ، علمدار سے ڈر لگتا تھا۔
(بلال کاظمی، انڈیا)