ضميمو ڇهون
افڪار مسٽس
ڏات ڌڻي سيد اڪبر حسين صاحب پينشنر حج جا اهي بيت جيڪي هن هز آنر لفيٽيننٽ گورنر بهادر جي دارالعلوم اچڻ واري موقعي تي لکي ڪري دارالعلوم جي مهتمم صاحب ڏانهن موڪليا هئا.
ہز آنر حضرت مسٹن نے بے حد مہربانی کی
ہماری ہی زباں میں آپ نے گوھر فشانی کی
ثنائے عالمان دیوبند اس طرح فرمائی
ہوئی روح اس سے شاداں مدرسے کے نیک بانی کی
یہ فرمایا کی خالص مذھبی تعلیم ہوتی ہے
نہیں ہے فکر کچھ پولٹیکل ریشہ روانی کی
طریق انسب یہی ہے اسے دارالعلوم عالی کو
ہوا تک لگ نہیں سکتی اس کو بدگمانی کی
حیات چند روزہ کی فکر اس وقت ہے سب کو
بہت کم فکر رکھتے ہیں حیات جاودانی کی
فقط لذات جسمانی کا شیدا یہ زمانہ ہے
خبران کو نہیں ہے روح کے راز نہانی کی
ضروری ہے کہ پیدا ہوں یہاں ذی علم ایسے ہے
کہ جو کچھ روشنی پھیلائیں عقبیٰ کے معانی کی
دلی راحت مسلمانوں نے اس ارشاد سے پائی
دوا ان کو میسر آئی ہے دینی ناتوانی کی
ہز آنر کی ادائے شکر میں سب دل سے ہیں شامل
زبانیں دے رہی ہیں داد ان کی حق بیانی کی
یہ گو مشکل ہے حاکم لوکہ وہ درویش بن جائے
بہت دشوار پیچیدہ ہے منزل حکمرانی کی
مگر ہے صاف ظاہر حامی مذھب میں ہز آنر
حقیقت منکشف ان پر بھی ہے دنیائی فانی کی
(ماھنامہ القاسم دیوبند جمادی الثانی 1331ھ ص 16)