نثر کا بادشاہ
دوستو! کچھ ہی دن پہلے ان کی نئی کتاب (بات ایک دؤر کی) شائع ہو چکی ہے جس میں ان کے شاہکار کالمز کو یکجا کرکے کتابی صورت میں منظرِ عام پر لایا گیا ہے۔ اس کتاب میں 1994 تا 1999 تک ان کے 60 سے زائد کالمز شامل ہیں جو انہوں نے مختلف سندھی اخباروں کے لیے تحریر کیے تھے۔ ان کے کالمز کا مطالعہ کرکے سندھ خصوصاً حیدرآباد کے اُس دؤر کے متعلق جاننے کا موقع ملا ہے جس دؤر کی انہوں نے اپنے کالمز میں عکاسی کی ہے۔ ان کے کالمز مختلف موضوعات پر مبنی ہیں جو بے حد معلوماتی بھی ہیں۔ ان کے ایک رات تھی کالمز و دلچسپ و رنگین مضامین، خوبصورت الفاظ، تشبیہات و استعارات اور دیگر تمام خوبیوں سے سرشار ہیں جو ایک نثر میں ہونی چائیں۔ انہوں نے ایک نشست میں کتاب کی اشاعت کے متعلق اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ "مجهے اپنی کتاب کی اشاعت کے موقع پر اتنی خوشی ہوتی ہے جتنی کسی ماں کو اس کے پہلے بچے کی پیدائش کے موقع پر ہو" جبکہ اس کتاب سے پہلے انکی شاعری کے دو مجموعے، ایک ناولٹ اور افسانوں کا ایک مجموعہ بھی شائع ہوچکا ہے۔ ان کی نوازش وار ان کی اعلیٰ ظرفی ہے کہ وہ خود ہمارے غریب خانے پر تشریف لے آئے اور اپنی کتاب عنایت فرمائی۔ میں تو دل سے ان کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتا ہوں اور ان کا تہہ دل سے شکر گذار ہوں۔ پروردگار ان کو سدا شاد و آباد رکھے۔
قبلہ سائين لک لک مبارڪون هجن.
(اردو جي نامور نوجوان شاعر محمد رضا حيدري جي وال تان 28-5-2021ع)