شخصيتون ۽ خاڪا

ڊاڪٽر ذوالفقار سيال: ادب ۽ شخصيت

ھن ڪتاب ۾ نامياري شاعر، نثرنگار ۽ سرگرم ادبي شخصيت ڊاڪٽر ذوالفقار سيال جي شخصيت تي لکيل مضمون ۽ رايا شامل آھن. سنڌي ادب جي تاريخ جا اهم ڪردار اسان وچ ۾ بيٺل ادب جي روشن ستاري ڊاڪٽر ذوالفقار سيال جي فني لياقتن تي قلم کڻن ٿا، ان کان وڌيڪ مڃتا ڊاڪٽر ذوالفقار سيال لاءِ ٻي ڪهڙي ٿي سگهي ٿي جو هو نه فقط سنڌ ۽ هند جي ادبي حلقي ۾ پنهنجي ناماچاري رکي ٿو پر ڏيهه توڙي پرڏيهه جي اديبن ۽ سڄاڻ ڌرين ۾ ايترو ئي مقبول آهي، جيترو پنهنجي ٻوليءَ ۾، ان جو اعتراف اردو جي نامياري اديب ۽ ڪالم نويس محمود شام به پنهنجي مضمون ۾ ڪيو آهي. جڏهن ته ڪتاب ۾ شامل سنڌي، اردو ۽ انگلش مضمونن ۾ ڊاڪٽر ذوالفقار سيال جي گهڻ رخي شخصيت تي مڪمل طور بحث ٿيل آهي.

  • 4.5/5.0
  • 22
  • 1
  • آخري ڀيرو اپڊيٽ ٿيو:
  • ساجد سنڌي
  • ڇاپو پھريون
Title Cover of book ڊاڪٽر ذوالفقار سيال: ادب ۽ شخصيت

ایک حسین خیال کے تناظر : بشریٰ ناز

قابل عزت واحترام جناب ڈاکٹرذوالفقار صاحب سے میری پہلی ملاقات 23-4-2011میں ہوئی۔ جب انڈیا کے شہر دلی میں میں منعقد سارک فیسٹیول میں شرکت کی، غرض سے ہمارا سات لوگوں پرمشتمل قافلہ فیصل آباد سے لاہور کو روانہ ہو ا، لاہور پہنچنے پر ہمارے ایک ساتھی بولے کہ ہمارے ساتھ انڈیا کے لئے ایک اور علمی ادبی شخصیت بھی ہیں جو کہ لاہور آواری ہوٹل میں ہماری منتظر ہیں ہمارے لاہور پہنچنے پر ہمارے دوست گئے اور آپ جناب کو اپنے ہمراہ لئے گاڑی میں اپنی سیٹ پر براجمان ہوئے آپ نے اپنا بڑا ہی مختصر تعارف کروایا بندے کو ڈاکٹر ذوالفقار کہتے ہیں1 اس کے بعد ہمارے تعارف حاصل کئے اور قافلہ واہگہ کی طرف گامزن ہوگیا آپ سے تفصیلی تعارف دلی کی طرف رواں دواں ٹرین میں ہوا جب میرے بے حد اصرار کہ ڈاکٹرصاحب اپنا تفصیلی تعارف کروائے آپ فرمانے لگے کہ بس چھوٹا موٹا لکھتا ہوں اور انسانیت کی خدمت میرا پیشہ ہے صرف اتنا سا تعارف مجھ سے تو ہضم نہیں ہو اکیونکہ اتنی سحرانگیز شخصیت آپکا اخلاق اور آپکی گفتگو تو کچھ اور ہی قصہ سنارہی تھی میرے جابجا اصرار پر آپ نے بتایا کہ آپ نے1972سے بچوں کی شاعری سے آغاز کیا1977 میں پہلا مجموعہ کلام زمین پر خون کے قطرے دوسرا مجموعہ کلام لال ہاتھ پیلے چہرے سوہنی پبلی کیشنر سے چھپے۔
مجموعہ کی تعداد 12بچوں کے لئے 8کتابیں شائع ہوئیں۔ پاکستان ہندوستان میں سندھی سرائیکی اُردو زبان میں شاعری کی عرصہ 30سال سے آئینے اور عکس کےنام سےمختلف اخبارات میں کالم لکھ رہے ہیں اپنی خوبصورت شاعری پر بھٹائی ایوارڈ سندھ کلچرل ایوارڈ پوپٹ ایوارڈ لے چکے ہیں۔ُPTVپر میڈیکل فارم، سائنس میگزین، سوال یہ ہے، روشن تارا اور مہکار جیسے عمدہ پروگرام کی سالہا سال میزبانی کرچکے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب کے ہاں بھی شاعری اگر اپنا جواز اُٹھتی ہے تو وہ جواز محبت کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ شاعرانہ حوالے سے خوشبو رنگ روشنی استعاراتی وجود لئے اسی جذبے کے مرہون میں یہ خوشبو اُسی وقت نعوذ پذیر ہوتی ہے جب غزالان صحرا ہجر کی تمازت دل میں بسائے جنون جولانیاں کرتے ہوئے اپنے محبوب کی تلاش میں صحر ا نوردی کرتے ہیں اور جب انسان اپنے مرحلہ ہائے شوق کو طے کرتا ہے تو اس کے احساسات کے ریشے زلف خورعین کی شکل اختیار کرلیتے ہیں تو کستوری روح ادب ڈاکٹر ذوالفقار کے روپ میں ڈھل جاتی ہے۔
تسلیم کیاجاچاہئے کہ شعریت میں دھیمے لب و لہجے کے ساتھ اخلاق و اخلاص کی قو س و قزح کو اپنے قلم سے باز رہے ترنم نرم وعلمی ادبی مضمون آفرینی میں ایسا الزام و اہتمام، خیال افروزی میں ایسی شستگی و شائستگی معنوی سطح پر ایسی گہرائی و گیرائی جملہ جمالیات علم و فن کا ایسا توازن تناسب و امتزاج آپ ہی کی شخصیت کا خاصہ ہے جو عمومی حوالہ سے عفری نسائی علمی ادبی اور شعری منظرنامے میں کم کم ہی نظرآتا ہے۔
اس امید کے ساتھ کہ آپکا علمی ادبی وشعری سفر اسی تواتر و تسلسل سے ہمکنار رہے آپ چرچ سخن میں ایک چمکتا ستارہ بن کر عرفان الٰہی کی منزلیں طے کرتے رہےرہیں اس شعرے کے ساتھ اپنے الفاظوں کو سمیٹنے کی اجازت چاہونگی۔
چن دے مورے سورج نے وی سر نہ چکیا
بسیرے تمے بے جاندے ایس نگ دے آگے