سحر انگیزوی
اور کمرے سے لپٹی خوشبو
دیواروں سے الجھے قہقہے
ہاں! رکهو اديۓ ہیں
وه سارے تیرے
پر یہ تیری ننگے پیروں سے
الجهی آنکهیں نہین کهلتی
یہ کھلوادو
کِسی بورڈ پر دکھ رہی ہیں
وه انگلیاں تیری
ڻی _ لاؤنج میں پڑا ریموٹ
وه بهی تو وہان دکھ رہا ہے
باتھ روم نے جو دیکها تها
رکھ رکھ کے تیرا بدن
وه بهی کب سے سلگ رہا ہی
وه شیمپو، صابن گنگناتے ہیں
رات اور دن ہان! وز تمہیں
یه آنگن اب تک نہین نکلا
اس سحر سے
اسے نکلوادو
میں نے جو اوڑهی تهیں
وه آنھکیں تيری
بدن اب تک بجهاہوا ہے
سانسيں اُلجهي رہتي ہيں
پير بهی جيسے ديکتهے ہوں
آنکهوں میں
نہ جانے کتنے راستے چلتے پهرتے ہيں
ہاتهوں میں وه لمس بدں کا
دهڑ _ دهڑ دهڑ کتارہتا ہے
چهپ چهپ سے وه امی ميری
کب تک اس پوچھ گاچھ کی
بند ڈبيہ میں پڑا رہون گا
يه ڈهکن کهلوادو!!