چلو سوچ ليتے ہيں
بہت ناگزير ہيں وه
جو ہمارے مقدروں ميں ہيں !
ہمارے جسم سزا کی حالت ميں ہيں ،
حَمل خدا کا جرم ہے يا ماده کا؟
عورت کی چهاتی
ايک جوگی کے سفر ک؛ طرح ہے!
ليکں ہماری ہی ماندگياں،
ہميں تہوک رہی ہيں !
چیو نٹيوں کا کوئی اعتقاد نہيں !
اور پرندوں کا کوئی مذہب نہيں ،
آؤ! اس کا تعين کريں کہ،
بس اس کی آنکهيں ہی،
دنيا کے تہوار ہوں!
کوئے سازش نهيں ،
اگر ملوکيت نهيں،
اس کی قمر کو خندق نہ بناؤ
وه ہم سب کا ہے،
بہت سی شکليں ہيں اس کی ،
ديکهو! آسمان کو
بستر پر سُلانے کی کوشش ہه کرو
جو تم کرنا چاہتے ہو
بس وه کر گزرو!
ليکن وقت
ہميں اعتماد ميں لينے آرہا ہے،
آؤ مل کے لذتِ حسن کی عبادتيں کريں،
جس ميں سب کی مرضياں ہون،
کوئی خبر نہ ہو،
جس طرح بارش سے بچنے کيلئے گهر بناتے ہيں،
اس طرح جبر سے بچنے کيلۓ محبتيں تخليق کريں،
کوئی مشکل نہيں
فقط اس کے پاؤں چُومو
جو حسين ہے_
حسن اس کائنات کي عجب برکت ہے،
ڈهونڈھوں، ميں نے ڈهونڈھ ليا
اس ميں يہ راز!
آج سب کچھ
اعتماد سے باہر نکلنے کی حالت ميں ہے،
تمام مشکل روگ تهے ،
اس دهرتی کے مقدر ميں
چلو سوچ ليتے ہيں ،
ايک نئی دنيا کے بارے ميں!
ہاں! اس کی آنکهيں
شفا کے در ہيں!!!