کوئی کچھ نہيں کہتا
ہم کيوں پيدا ہوئے ہيں!
ہم سر کے بل چلتے ہيں!
ايک بچے
اور دودھ کا ر شتا کتنا پُرانا ہے؟
دنيا ميں لاغر
اور کمزور جسموں کی نمائش کيوں نہيں ہوتی؟
وه ايسی کيوں ہے کہ؟
سب اس کو تاک رہے ہيں ،
يہ سب ہماری ہی شکليں ہيں!
وه انتظار ميں ڈوب رہے ہيں،
يا کسی آزار ميں ڈوب رہے ہيں؟
کوئی کچھ نهيں کہتا!
مجهے معلوم ہے
يہ نّظم اس آگ کو تهامے گی ،
جو حقيقی نہيں !
دنيا،
مزدور کی تهکں ہے،
يا سرمائيداری کی عياشی،
کوئی کچھ ہهيں کہتا!
اور ميں کسی درگاہ کی خاموشی کی طرح
ان پيروں کی آہٹ کے اِنتظار ميں ہوں،
جو ابهی پيدا ہونے ہيں!