آؤ کوئی اِنقلاب لائيں
اور غرور سے پُر،
کچھ نيا کيوں نهيں بتاتے؟
يهان تيرے نام پر سفيدوں نے
لال سفيدوں کی نسل کشی کی تھی،
تيرے ہی نام پر
حسين بن منصور کو سزائے موت ہوئی تهی !
تيرے ہی نام پر یہ ايشيا
صديوں سے جل رہا ہے،
ہاں! بهت ہی داستانيں ہيں،
اس دهرتی پر !
بہت سے خون کے دهبے ہيں
ميری آنکهوں ميں !
سارے کے ساری لڻک رہے ہيں!
تُو تو شفيق ہے،
اور تمام محبتيں تمهارے اوصاف ہيں ،
تم کچه کيوں نهيں کرتے؟
آسمان پر بادل انگڑائياں لے رہے ہيں،
ہوائيں،
جنگلوں ميں گهستی پھر رہی ہيں ،
آؤ!
اور دهرتی کی کتھا سنو!
بهت مشکوک هوگئے ہو تم ،
اپنے اوصاف سے تهام لومجھے !
وه جو تيرے اضداد ہيں،
ميں تو ان ہی کا جوہر ہوں ،
کوئی پرايا تو نہيں ہوں،
آؤ کوئی انقلاب لائيں،
جو تيرے نام کانہ هو،
ہاں! ميرے نام کا ہو!!!