جب وه سوتی ہے
آسماں اپنی آنکهيں بند کر ليتا ہے
رات اس کے پيروں کے ہاں بيڻھ جاتی ہے
ستارے سُکڑ کر ره جاتے ہيں
وقت آنده مانده کی طرح لگنے لگتا ہے
ہان! اس کی انگلياں
بچوں کی روحوں کی طرح ہيں
وه جاگ جاتی ہے تو
کائنات کروڻيں بدلنی لگتی ہے
وه قدرت کی بينائي کی طرح ہے
کبهی کبهار ميں اس کا جسم پہں ليتا ہوں
جيسے نہر کناروں پر
درختوں کو اوڑه ليتی ہے
وه اپنی پيروں کو
ميری آکهوں ميں رکهتی ہے
اور ميری روح کو
کلائيوں ميں بانده ليتی ہے
وه جب باتيں کرتی ہے تو
اميديں اگنے لگتی ہيں
پُل کی نيچے بہتا ہوا پانں
اس کي سانسوں کي طرح ہے