ہم چل پڑے
اپنے ہی ضمير ميں
ڈبودی اپنی زندگی
نہ لی راحت خوشيوں کی
نہ ہی غم سے کوئی گہرا واسطا بنا
بس يہ ايک تبديلی تهی
جو ہم نہ لائی تهی اپنے اندر
بس کچھ اس طرح بن گئے منکر
ہم تيری اس خدائی کے
ہاں! اب تو عادت سی پڑگئی ہے
تيری تقدير کو جهڻلانے کی
ويسے بهی کيارکها ہے
جيون کو خالی الجهانے ميں
چهوڑ کر تيرے جمود کے راستے
ہم شور کی وشال راہوں پر چل پڑے
ہاں! کافي پُر خطر ہيں يہ راہيں
يہ جانتے ہوئے بهي ہم چل پڑے۔