امي
جيسے سانسين جسم کو
چهوڑ کي چلے گئی ہوں
جب وه ميرے پاس تهی تو
درخت دھڑکنوں کي طرح لگتے تهے
اور آبشاريں
اس کي نظر ہوا کرتی تهيں
ہاں يہ کائنات
اس کے ناک پر آۓ هوۓ
پسينے کي طرح ہے
اس کی گود کے مڻهاس
ميں آج تک نہيں بهول پايا
وه جسم کي بينائی کی طرح تهی
پتہ نہيں کيوں
اس نے مڻی سے ايک ايسا رِشتا بُنا ہے
جو آنسوؤں کی طرح
آنکهوں سے ڻپکتا رہتا ہے--