حقائق کي اذيت
کيوں شور پيدا نہيں کرتيں؟
وه اس نئی صدی کا تجزيہ کر رہے ہيں
انسانی کانوں میں پڑی ہوئی روئی
اور آنکهوں مين ڈالی ہوئی مڻی
اپنی اپنی وصف کی طرح خاموش ہيں
ميں جائزه ليتا ہوں
وه مجهے ديکهتے ہيں
اور سرد ہوجاتے ہيں
وه اپنے اس اعتبار ميں کهوئے ہوئے ہيں
يہ دنيا کسی کو ڻهے کی طرح ناپاک ہے
ہرگز يہ دنيا سے لطف اندوز ہوتے ہيں
اور اسے گالياں ديتے ہيں
دنيا کی تہذيب کی
کيسی نہ يہ انوکهی مثال ہے
تمام گالياں عورت ہی سے تعلق رکهتی ہيں
وه حقائق کی اذيت سے دوچار ہيں
فسطائيت اور مهم جوئی ميں
مقدر تلاش کر رہے ہيں--