جيسے....
جيسے بچے جُهولا جهول رہے ہوں،
جيسے پَرندے، ہلکی سی برسات ميں اڑرہے ہوں،
جيسے کوئی نِر تکی نہاکے نکل رہی ہو،
جيسے کوئے تنہائيوں ميں
عارفانہ کلام سن رہا ہو
جيسے جوانی اپنے پہلے دسمبر کو چهوڑرہی ہو،
جيسے درخت کلہاڑی کی ايجاد والے دن
احتجاج کر رہے ہوں
جيسے چهاتياں، آنکھوں کی عبادت بن رہی ہوں،
جيسے کوئی بچہ ماں کی گود کو محسوس کر رہا ہو ،
جيسے انگلياں جسم کے اندر جا رہی ہوں،
جيسيے پُل کے نيچے پانی بہہ رہا ہو،
جيسے محبوباؤں کی بانہوں ميں
عاشقی کی سانسيں گرم ہو رہی ہوں،
ہاں ! جيسے لال بازار ميں
پهلی بار کوئی جسم بِک رہا ہو