ہم آزاد ہیں
تصوراتی بلندياں تلاش کرتا ہے
واعظوں اور وہموں ميں
وجود کی ذلت کا اِدراک
آج تک نه ہو سکا
وه حبلتوں کو مکاری کهتہے هيں
ايک عبادت گذاررويہ
وه جو جامد ہے
ہم پر حاوی ہے
وه ايک پرچم کي طرح
ہمين لهراتی ہيں
اور نردهنوں کي طرح دوڑاتے ہيں
کبهی کبهی ايک حقير اور محدود خوشی
ہم پر تهوک دي جاتی ہے
ہم آزاد هيں
مگر ہماری آنکهيں
گدهوں کي طرح
اپنے ہی پيروں کو تکتی رہتی ہے_