خدا کا خوف
اور مکهياں مرده سمجھ کر
ہمارے منہ اور ناک ميں گُهسنے کی کوشش کرتی ہيں
دن، تھکان دينے کے سوا اور کيا ہو سکتا ہے!؟
ہم نہيں جانتے
اور رات مچهروں کے ليے بنی ہے
ہم اس طبقے سے تعلق رکهتے ہيں
جو کسي بهی طرح جينے کے قابل نهيں
مگر ہم جی رہے ہيں
زندگی ايک طوق کی طرح
ہمارے گلے ميں لٹک رہی ہے
ہم بڑے نهيں
ہمارا طرز زندگی عمومی ہے
ليکن پهر بهی ہم لازم آدرش کی طرح ہیں
ہم ميں سے کچھ يہ کهتے ہيں
خدا تبديلی پسند کرتا ہے یانهيں
ہميں اس سے کوئی سردکار نهيں
کيا خدا لوگوں کو دبانے ميں خوش ہوتا ہے
ہم سارے کيوں دبائے گئے ہيں
ہم نهيں جانتے
يه سارے زمينی آقا
خدا سے کيوں نهيں ڈرتے
ہم ميں سے کوئی پوچهتا ہے
اور وه آدرش بن جاتا ہے
وه ہميں کتوں کے طرح کيوں لڑاتے ہيں
ہم کيوں لڑتے ہيں
وه ايک دائرے کی طرح ہے
ہمارے آگے اور پيچھے اندهيرے ہے
وقت ہميں ايک نئی زندگي کی طرح ديکھ رہا ہے
مگر ہمارے ضمير خوف ميں لپڻے ہوئے ہيں_