آتے ہی عشق دوستو! کیا کام کر گیا،
دل میں کسی کے ہجر کا اک داغ بھر گیا۔
اے قافلے والو!تمہیں چلنا ہے چل پڑو،
میری خوشی کا ملتوی، ہو کے سفر گیا!
بادل بتا کیوں روتے ہو دن رات فلک پر،
کیا میری طرح تیرا بھی شمس و قمر گیا!؟
غم آتے دل میں دیکھ کر کہتے ہیں لوگ،
کوزے میں یہ سمندر کیسے اتر گیا!؟
ہاتھوں سے خود ہی مارکر سب سے ہیں پوچھتے،
اس شہر میں وہ کون مسافر تھا مر گیا!؟
پتھر کو خالی چوم کے "پیرل" کروں گا کیا؟
جب دل کے ہر خزانے سے لعل و گُہر گیا!
**