کیا خبر تھی صُبح وقت شام تھا،
آنکھ تھی اور آنسوؤں کا جام تھا۔
بے وفا تھے ہم، وہی تھے باوفا،
یہ بہت اُلجھا ہوا الزام تھا۔
کرلیا آخر زلیخا نے خرید،
خوامخواہ یوسف ہوا بدنام تھا۔
سو میں لیتا چین سے کیسے سُکوں کی نیند،
وہ میرا آرام بے آرام تھا۔
دھرتی والوں نے کیا "پیرل" جدا،
کیا اِدھر لوح و قلم کا کام تھا!
**