آپ سے کیا دوستی کرنی پڑی،
زہر اپنی زندگی کرنی پڑی۔
عشق تیرے صدقے میں آخر مجھے،
دوستوں سے دشمنی کرنی پڑی۔
جاگ میں مرنے نہیں اُس نہ دیا،
خواب میں بھی خودکشی کرنی پڑی۔
اب جلایا قبر پہ اُس نے دِیا،
پتھروں پہ روشنی کرنی پڑی۔
وہ نہ ساقی ٹھہرا جو "پیرل قمبر"،
اپنی منہ سے مئکشی کرنی پڑی۔
**