میں رویا اس کے ہی آنسو قسم بہانے پہ،
میں رویا اس کے ہی آنسو قسم بہانے پہ،
وہ مسکرایا نہیں میرے مسکرانے پہ۔
ابھی تو اٹھتی ہے گرتی ہے بیٹھتی ہے کہاں۔
بہت سنبھلتا تھا دل اس کے آنے جانے پہ۔
یہ ہی ہے ایک فضلیت بڑی مرے دل کی،
یہ خود ہے دُکھتا ہے اوروں کے دل دکھانے پہ۔
اُسی نےمیرے ہی رونے کو اکِ ہنسی سمجھا،
لگائیں اور کیا الزام اب زمانے پہ۔
کہاں میں ڈھونڈوں بھی قسمت کو اے قمبر پیرل!
وہ خود ہی مرگئي ہم دونوں کو ملانے پہ۔
**