لوڪ ادب، لساني ۽ ادبي تحقيق

سنڌي نثر جي ڪن صنفن جو اڀياس

ھي ڪتاب مضمون، مقالن، سفرنامن، ناول، افساني ۽ ڊرامي جو اڀياس آھي. ھي ڪتاب سي.ايس.ايس، پي.سي.ايس ۽ ڊگري حاصل ڪندڙن لاءِ ڪارائتو آھي. پروفيسر پروين موسى جو هيءُ ڪتاب، سنڌي ادب ۾ تنقيدي ادب جي تاريخ ۾ هڪ بهترين اضافو آهي. محترمہ جي لکڻ موجب، پاڻ هيءَ محنت C.S.S, P.C.S جهڙن چٽا ڀيٽيءَ وارن امتحانن کان سواءِ گرئجويٽ ۽ ايم. اي جي امتحانن جي نصابي ضرورتن کي سامھون رکي لکيو اٿس، پر منھنجي خيال ۾، هن ڪتاب ۾ شامل ڪيل مواد جو معيار، گھڻو مٿانھون آهي، هي ڪتاب سچ، پچ تہ شاگردن کان سواءِ سنڌي علم ادب جي عام مطالعي۾ دلچسپي رکندڙ هر ماڻهو ۽ محقق جي خواهش پوري ڪرڻ جي سلسلي ۾ معلومات ۽ اُن لاءِ گھربل مواد جون گهرجون پوريون ڪري ٿو.
 

Title Cover of book Sindhi Nasar Jy Kujh Sinfun jo Abhyas

پروفیسر آفاق صدیقی

سندھی نثر جی کن صنفن جو ابیاس (سندھی نثر کی کچھ اصناف کا جائزہ) تصنیف : پروفیسر پروین موسیٰ میمن مبصر : پروفیسر آفاق صدیقی یہ کتاب سندھی نثری ادب کی ایک قابلِ قدر تحقیقی تصنیف ہے، جو گورنمنٹ گرلز کالج حیدرآباد کی اسسٹنٹ پروفیسر پروین موسیٰ میمن نے جدید تحقیق کے اصولوں اور قواعد و ضوابط کا ممکنہ لحاظ رکھتے ہوئے تحریر کی ہے۔ تاکہ اعلا تعلیمی درجات کے طلبہ اور پاکستان کی سول سروس کا امتحان دینے والوں کے لیے مفید ثابت ہوسکے۔ کتاب کا منظوم انتساب مصنفہ نے اپنی پیاری ماں کے نام کیا ہے۔ دعائیہ کلمات ڈاکٹر این۔اے بلوچ صاحب نے تقریظ کی صورت میں عطا کیے ہیں، جن میں بڑی جامعیت ہے۔ سندھی نثر نگاری کے تاریخی اشارے اور محترمہ پروین کی تحقیقی جگر کادی کے حوالے بھی موجود ہیں۔ مہاگ یعنی پیش لفظ ڈاکٹر غلام علی الانا کا تحریر کردہ ہے۔ فرماتے ہیں "اس کتاب کی مصنفہ ہماری بیٹی ایک خاموش اور گوشہ نشیں محقق کی طرح برسوں بالکل نا آشنا طریقے سے ادبی اسکرین پر تب نظر آئی جب اس کی پہلی کتاب (سندھی ادب کا ادبی جائزہ) منظرِ عام پر آئی۔ "اب یہ کتاب دوسری تحقیقی تصنیف کے طور پر نظر، نواز ہوئی تو مجھے یاد آیا کہ میں نے اپنی کتاب 'سندھی نثر کی تاریخ' کے پہلے ایڈیشن میں پیش لفظ کے طور پر یہ لکھا تھا کہ مجھے خوشی ہوگی جب کوئی سندھی نثر کی اصناف کا مکمل مطالعہ کتابی صورت میں پیش کرے گا"۔ موصوف نے زیرِ تبصرہ کتاب کو اپنے خواب کی تعبیر پر محمول کیا ہےاور یہ حقیقت بھی ہے کہ موضوع کے اعتبار سے یہ پہلی مربوط و منظم تحقیقی پیش کش ہے، جو کثیرالجہات معلوماتی مقاصد کی بجا آوری کرتی ہے، جیسا کہ اس کے متعلقہ ابواب سے ظاہر ہے، مثلاً باب اول مضامین اور مقالات کے اجمالی جائزے سے عبارت ہے۔ باب دوم سندھی سفرناموں کا ہے۔ باب سوم سندھی ناول نویسی کے لیے مختص۔ باب چہارم میں سندھی افسانہ نگاری کے روپ سروپ اور اقسام کا احوال ہے۔ چند افسانوی مجموعوں کے تنقیدی جائزے بھی ہیں، علاوہ ازیں شاہکار افسانوں کے چند حوالے بھی تنقیدی جائزوں کے ساتھ ہیں، پھر باب پنجم سندھی ڈراموں کے تجزیوں پر مبنی ہے۔ بنیادی طور پر سندھی ادب لکھنے پڑھنے والوں اور تحقیقی و تنقیدی مضامین و مقالات لکھنے والوں کو یہ کتاب خاصی مفید اور کارگر محسوس ہوگی۔ یونی ورسٹیوں اور کالجوں کی لائبریری میں اس کا ہونا اشد ضروری ہے اور سرکاری و نجی کتب خانوں کی حوالہ جاتی کتب میں اس کی شمولیت بڑی اہمیت و افادیت کی حامل ہے۔ اس تحقیقی پیش کش کے لیے پروفیسر پروین موسیٰ میمن لائق تحسین و قابل مباک باد ہیں۔ سائز: ۱۶/۳۶٭۲۳ ضخامت: 404 صفحات سالِ اشاعت: 2008ع ناشر: ہائر ایجوکیشن کمیشن۔ اسلام آباد (ماھنامہ "ہمدردِ صحت" جون، 2008ع)