محمد مصطفی ٰ صہ آئے
اندھیرا چل بسا جب سے محمد مصطفیٰ صہ آئے،
ہوا اَرض و سما روشن چلے نورِ خدا آئے۔
فلک پر تھا مکیں اطہر نبی کا نور پردے میں،
بشر کے روپ میں مظہر دکھانے لافنا آئے۔
قریشی باعثِ تخلیق تھے خود اس خدائی کے،
نبی خاتم کی صورت میں جہاں کی ابتدا آئے.
ولادت باسعادت شاہ عبداللہ کے گھر میں،
حضور پاک نے پائی، نبی خیرالوریٰ آئے۔
امیں، تشریف بن کر آمنہ کے لاڈلے لائے،
عرس کے ماہ بارہ پیر تاج الانبیا آئے۔
بظاہر سرورِ کونین جلوہ گر ہوا جب ہی،
گگن سے نور برسا، چونکہ نعم الملتجا آئے۔
حلیما کو ہوا حاصل شرف خدمت گذاری کا،
سجانے گود جسکی وه چلے نورِ خدا آئے۔
رکھیں آکاس پر چرنیں، جہاں کوئی نہ جاسکتا،
کماں کے قوس کے فاصل خدا سے مہ لقا آئے۔
فلک پر بھی یہ دو عیدیں مناتے ملک بھی ہونگے،
ولادت اور شبِ معراج احمدِ مجتبیٰ آئے۔
زمین بدلے زمان بدلے نہیں ہوگا قرآں بدلی،
یہاں پر دینِ حق کامل بہ صورتِ انتہا آئے۔
رکے گی نابھنور میں یہ نیا لگ پار جائے گی،
رسالت مآب ہيں جس کا اُمی بن ناخدا آئے۔
وہاں کا غم نہ کر "صوفی" نہ ہو بددل شفاعت سے،
چھڑایا تو بھی جائے گا جہاں صاحب شفا آئے۔
*