13-09-80
غزل
دلِ شاد کے لئے
تیری گلی میں آئے تھے دلِ شاد کے لئے،
آئے نہ کرنے خود کو برباد کے لئے۔
دیدار فقط کرنا ہے کوئی نہیں شکایت،
آئے نہ سمجھو ہیں ہم فریاد کے لئے۔
رخسار اور ہونٹوں کو ہے چومنے کی چاہت،
بننے کو ہم تیار ہیں فرہاد کے لئے۔
آنکھیں تو ہیں صیاد اگر قاتل طبع بنے تو،
حاضر ہے سر پیارے اس جلاد کے لئے۔
آنے کی آرزو ہے تیرے حضور میں،
ٹھہرے ہوئے فقط ہیں ارشاد کے لئے۔
*