10-09-80
غزل
ارادہ کیا ہے
اگر مارنے کا ارادہ کیا ہے،
نظر ہی ملالو تو مرجاؤنگا میں۔
نہ تیغ وتبر صرف ناخن حلق پر،
دبادو نہ گردن ہلاؤنگا میں۔
اگر تیر سازی ہے سینے پے کرنی،
بلالو تو فوراً آجاؤنگا میں۔
رنگت خون چاہو گر مہندی کے بدلے،
ہے حاضر جسم یہ نہ ہٹ جاؤنگا میں۔
طبع چاہتی ہو تو زہر بھی پلادو،
تیرے ہاتھ سے سب ہی کھا جاؤنگا میں۔
اگر دار پے تم ہو لٹکانا چاہتے،
حکم دو یہ کر کے دکھاؤنگا میں۔
*