خدا جانے کیا ہوگا رقیبوں کا بڑا لشکر،
کھینچ کر غریبوں اے دوبدو لڑا لشکر۔
گهر و دیوار کو گهیرا ہے، خدا کا آسرا مجه کو،
مظلوم کو ستانے لئے آج ہے سر پہ ھڑا لشکر۔
صنم کے روح کو مبارک کہ کبھی ان کو رحم کیسا!
ہماری آ زاری کی آتش میں سڑا لشکر۔
آزاد گلاو شکوہ بھی ہوتی ہے مگر پیار سے پیار سے کیا لچکی،
خدا کے طہق جنبش سے بھاگا یہ تڑا لشکر۔