ٹوٹی قسمت کہیں نہ دیکھا کہا کہ وہ وعراں نہیں،
غم الم ہو جیون میں، وہ بھی کیا انسان نہیں۔
اس کا یہ میں چل رہے ہیں ٹوٹے پھوٹے آدم بھی،
اپنے اپنے خیالوں میں کون دیکھو پریشان نہیں۔
غربت چیز ہوتی کیا ہے؟ ان پہ کیا اعتراض کریں،
خوب شاہی ہے تیرے ہاتھوں، کیا پاس تیرے قُرآن نہین۔
ہنسی آتی ہے تیرے اس کرتوت کے آگے ماشاءاللہ،
شرف العزت انسان تو ہے شرفِ اُتم شیطان نہیں۔
پوجا پاٹھی کرنی ہے تو مُشکل کیا ہے بتا نا بھی،
جانا تم نے تیرے اوپر مالک کا احسان نہیں۔
اِمن مانجهي درد کے مارے تلاش عیش کیوں کرتے،
کہتے ہیں عیشی میں کامل رواں اِیماں نہیں۔